ناز و انداز دل دکھانے لگے
اب وہ فتنے سمجھ میں آنے لگے
پھر وہی انتظار کی زنجیر
رات آئی، دِیے جلانے لگے
چھاؤں پڑنے لگی ستاروں کی
حال، احوال کیا بتائیں کسے
سب ارادے گئے، ٹھکانے لگے
منزلِ صبح آ گئی شاید
راستے ہر طرف کو جانے لگے
محبوب خزاں
No comments:
Post a Comment