Friday, 25 September 2020

وقت ایسا کوئی تجھ پر آئے

 وقت ایسا کوئی تجھ پر آئے

خشک آنکھوں میں سمندر آئے

میرے آنگن میں نہیں تھی بیری

پھر بھی ہر سمت سے پتھر آئے

راستہ دیکھ نہ گوری اس کا

کب کوئی شہر میں جا کر آئے

ذکر سنتی ہوں اجالے کا بہت

اس سے کہنا کہ مِرے گھر آئے

نام لے جب بھی وفا کا کوئی

جانے کیوں آنکھ مِری بھر آئے


حمیرا راحت

No comments:

Post a Comment