جب ہو کے صبا کوچۂ تعزیر سے آئی
آواز عجب حلقۂ زنجیر سے آئی
خوشبو کا دریچہ بھی کھلا رنگ کے ہمراہ
اک یاد بھی لپٹی ہوئی تصویر سے آئی
گُل لے گئے عطار، ثمر کھا گئے طائر
پہلے بھی کشش جلوۂ دنیا میں تھی لیکن
اس بار تِرے حسن کی تاثیر سے آئی
سادہ تھا بہت خواب تِرا چشمِ تمنا
مشکل میں نظر کثرتِ تعبیر سے آئی
یوں سارے چراغ اور گلاب اپنی جگہ میں
رستے میں چمک سایۂ رہگیر سے آئی
پروین شاکر
No comments:
Post a Comment