Thursday, 10 March 2016

جب ہو کے صبا کوچۂ تعزیر سے آئی

جب ہو کے صبا کوچۂ تعزیر سے آئی 
آواز عجب حلقۂ زنجیر سے آئی
خوشبو کا دریچہ بھی کھلا رنگ کے ہمراہ
اک یاد بھی لپٹی ہوئی تصویر سے آئی
گُل لے گئے عطار، ثمر کھا گئے طائر
سورج کی کرن باغ میں تاخیر سے آئی
پہلے بھی کشش جلوۂ دنیا میں تھی لیکن
اس بار تِرے حسن کی تاثیر سے آئی
سادہ تھا بہت خواب تِرا چشمِ تمنا
مشکل میں نظر کثرتِ تعبیر سے آئی
یوں سارے چراغ اور گلاب اپنی جگہ میں
رستے میں چمک سایۂ رہگیر سے آئی

پروین شاکر

No comments:

Post a Comment