Thursday, 10 March 2016

میں جگنوؤں کی طرح رات بھر کا چاند ہوئی

میں جگنوؤں کی طرح رات بھر کا چاند ہوئی
ذرا سی دھوپ نکل آئی،۔ اور ماند ہوئی
حدودِ رقص سے آگے نکل گئی تھی کبھی
سو مورنی کی طرح عمر بھر کو راند ہوئی
مہِ تمام! ابھی چھت پہ کون آیا تھا؟
کہ جس کے آگے تِری روشنی بھی ماند ہوئی
ٹکے کا چارہ نہ گیاں کو زندگی میں دیا
جو مر گئی ہے تو سونے کے مول ناند ہوئی
نہ پوچھ  کیوں اسے جنگل کی رات اچھی لگی
وہ لڑکی جو کہ کبھی تیرے گھر کا چاند ہوئی

پروین شاکر

No comments:

Post a Comment