Wednesday, 2 March 2016

محروم خواب دیدۂ حیراں نہ تھا کبھی

محروم خواب دیدۂ حیراں نہ تھا کبھی
تیرا یہ رنگ اے شبِ ہجراں! نہ تھا کبھی
پرساں نہ تھا کوئی تو یہ رسوائیاں نہ تھیں
ظاہر کسی پہ حالِ پریشاں نہ تھا کبھی
ہر چند غم بھی تھا مگر احساسِ غم نہ تھا
درماں نہ تھا تو، ماتمِ‌ دوراں نہ تھا کبھی
دن بھی اداس اور میری رات بھی اداس
ایسا تو وقت اے غم دوراں! نہ تھا کبھی
دورِ خزاں میں یوں مِرے دل کو قرار ہے
میں جیسے آشنائے بہاراں نہ تھا کبھی
کیا دن تھے جب نظر میں‌ خزاں بھی بہار تھی
یوں اپنا گھر بہار میں ویراں نہ تھا کبھی
بے کیف و بے نشاط نہ تھی اس قدر حیات
جینا اگرچہ عشق میں آساں نہ تھا کبھی

ناصر کاظمی

No comments:

Post a Comment