Saturday 19 March 2016

بیگانگی کا ابر گراں بار کھل گیا

بے گانگی کا ابرِ گراں بار کھُل گیا
شب میں نے اس کو چھیڑا تو وہ یار کھل گیا
گلیوں میں شام ہوتے ہی نکلے حسین لوگ
ہر رہگزر پہ طبلۂ عیار کھل گیا
ہم نے چھپایا لاکھ مگر چھپ نہیں سکا
انجام کار رازِ دلِ زار کھل گیا
تھاعشرتِ شبانہ کی سرمستیوں میں بند
بادۂ سحر سے دیدۂ گلبار کھل گیا
آیا وہ بام پر تو کچھ ایسا لگا منیرؔ
جیسے فلک پہ رنگ کا بازار کھل گیا

منیر نیازی

No comments:

Post a Comment