Saturday, 5 March 2016

اس سمت مجھ کو یار نے جانے نہیں دیا

اس سمت مجھ کو یار نے جانے نہیں دیا
اک اور شہر یار میں آنے نہیں دیا
کچھ وقت چاہتے تھے کہ سوچیں تِرے لیے
تُو نے وہ وقت ہم کو زمانے نہیں دیا
منزل ہے اس مہک کی کہاں کس چمن میں ہے
اس کا پتہ سفر میں ہوا نے نہیں دیا
روکا انا نے کاوشِ بے سود سے مجھے
اس بت کو اپنا حال سنانے نہیں دیا
ہے جس کے بعد عہد زوال آشنا منیرؔ
اتنا کمال ہم کو خدا نے نہیں دیا

منیر نیازی

No comments:

Post a Comment