آہ جو دل سے نکالی جائے گی
کیا سمجھتے ہو کہ خالی جائے گی
اس نزاکت پر یہ شمشیرِ جفا
آپ سے کیونکر سنبھالی جائے گی
کیا غمِ دنیا کا ڈر مجھ رِند کو
شیخ کی دعوت میں مے کا کیا کام
احتیاطً کچھ منگا لی جائے گی
یادِ ابرو میں ہے اکبرؔ محو یوں
کب تِری یہ کج خیالی جائے گی
اکبر الہ آبادی
No comments:
Post a Comment