Sunday, 1 November 2020

جب ساقی نہیں اپنا تو مے اپنی نہ جام اپنا

 فریبوں سے نہ بہلے گا دل آشفتہ کام اپنا 

بظاہر مسکرا کر دیکھنے والے سلام اپنا 

کسی کی بزم کے حالات نے سمجھا دیا مجھ کو

کہ جب ساقی نہیں اپنا تو مے اپنی نہ جام اپنا 

اگر اپنے دل بے تاب کو سمجھا لیا میں نے 

تو یہ کافر نگاہیں کر سکیں گی انتظام اپنا 

مکمل کر گیا جل کر حیات غم کو پروانہ 

اور اک ہم تھے کہ افسانہ بھی چھوڑا ناتمام اپنا 

جہان عشق میں ایسے مقاموں سے بھی گزرا ہوں 

کہ بعض اوقات خود کرنا پڑا ہے احترام اپنا 

میں دیوانہ سہی لیکن وہ خوش قسمت ہوں اے محشر

کہ دنیا کی زباں پر آ گیا ہے آج نام اپنا 


محشر عنایتی

No comments:

Post a Comment