Sunday 23 November 2014

کبھی چھپایا نہیں جو گناہ مجھ سے ہوا

کبھی چھپایا نہیں جو گناہ مجھ سے ہوا
بتا دیا جو سفید و سیاہ مجھ سے ہوا
یہ بارِ ہجر بھی تیرے سپرد کر دیتا
بس اک یہی نہ مِرے کجکلاہ مجھ سے ہوا
حضورِ صبح، اجالوں نے مجھ کو پیش کیا
غرورِ منزلِ شب گردِ راہ مجھ سے ہوا
تِرے خلاف گئی آخری شہادت بھی
کہ منحرف بھی ہوا تو گواہ مجھ سے ہوا
تُو جانتا ہی نہیں تھا مزاجِ ہمسفری
یہی بہت ہے جو اتنا نباہ مجھ سے ہوا
بس ایک تُو تھا جسے رائیگاں کیا میں نے
اور ایک عشق تھا جو بے پناہ مجھ سے ہوا
سلیمؔ جیت بھی میری تھی ہار بھی میری
عجب مقابلۂ عزّ و جاہ مجھ سے ہوا

سلیم کوثر

No comments:

Post a Comment