Friday, 1 January 2016

دل بلا سے نثار ہو جائے

دل بلا سے نثار ہو جائے
آپ کو اعتبار ہو جائے
قہر تو بار بار ہوتا ہے
لطف بھی ایک بار ہو جائے
زندگی چارہ سازِ غم نہ سہی
موت ہی غم گسار ہو جائے
یا خزاں جائے اور بہار آئے
یا خزاں ہی بہار ہو جائے
دل پہ مانا کہ اختیار نہیں
اور اگر اختیار ہو جائے

چراغ حسن حسرت

No comments:

Post a Comment