Wednesday, 28 December 2016

بکھرے بکھرے بال اور صورت کھوئی کھوئی

بکھرے بکھرے بال اور صورت کھوئی کھوئی
من گھائل کرتی ہیں آنکھیں روئی روئی
ملبے کے نیچے سے نکلا ماں کا لاشہ
اور ماں کی گودی میں بچی سوئی سوئی
سرد ہوائیں شہروں شہروں چیخیں لائیں
مرہم مرہم، خیمہ خیمہ، لوئی لوئی
جیون کا سیلاب امڈتا ہی آتا ہے
لیکن ڈھور ہزاروں، بندہ کوئی کوئی
ایک لرزتے پل میں بنجر ہو جاتی ہیں
آنکھوں میں خوابوں کی فصلیں بوئی بوئی
میں تو پہلے ہی سے بار لیے پھرتا ہوں
تن کے اندر اپنی جندڑی موئی موئی
رات آکاش نے اتنے اشک بہائے اسلمؔ
ساری ہی دھرتی لگتی ہے دھوئی دھوئی

اسلم کولسری

No comments:

Post a Comment