بکھرے بکھرے بال اور صورت کھوئی کھوئی
من گھائل کرتی ہیں آنکھیں روئی روئی
ملبے کے نیچے سے نکلا ماں کا لاشہ
اور ماں کی گودی میں بچی سوئی سوئی
سرد ہوائیں شہروں شہروں چیخیں لائیں
جیون کا سیلاب امڈتا ہی آتا ہے
لیکن ڈھور ہزاروں، بندہ کوئی کوئی
ایک لرزتے پل میں بنجر ہو جاتی ہیں
آنکھوں میں خوابوں کی فصلیں بوئی بوئی
میں تو پہلے ہی سے بار لیے پھرتا ہوں
تن کے اندر اپنی جندڑی موئی موئی
رات آکاش نے اتنے اشک بہائے اسلمؔ
ساری ہی دھرتی لگتی ہے دھوئی دھوئی
اسلم کولسری
No comments:
Post a Comment