Saturday, 16 January 2021

جتنا پاتا ہوں گنوا دیتا ہوں

 جتنا پاتا ہوں گنوا دیتا ہوں

پھر اسی در پہ صدا دیتا ہوں

ختم ہوتا نہیں پھولوں کا سفر

روز اک شاخ ہِلا دیتا ہوں

ہوش میں یاد نہیں رہتے ہیں خط

بے خیالی میں جلا دیتا ہوں

سب سے لڑ لیتا ہوں اندر اندر

جس کو جی چاہے ہرا دیتا ہوں

کچھ نیا باقی نہیں ہے مجھ میں

خود کو سمجھا کے سُلا دیتا ہوں


رؤف رضا

No comments:

Post a Comment