Tuesday, 19 January 2021

جو بھی کچھ اچھا برا ہونا ہے جلدی ہو جائے

 جو بھی کچھ اچھا برا ہونا ہے جلدی ہو جائے

شہر جاگے یا مِری نیند ہی گہری ہو جائے

یار اکتائے ہوئے رہتے ہیں، ایسا کر لو

آج کی شام کوئی جھوٹی کہانی ہو جائے

یوں بھی ہو جائے کہ برتا ہوا رستہ نہ ملے

کوئی شب لوٹ کے گھر جانا ضروری ہو جائے

یاد آئے تو بدلنے لگے گھر کی صورت

طاق میں جلتی ہوئی رات پرانی ہو جائے

ہم سے کیا پوچھتے ہو شہر کے بارے میں رضا

بس کوئی بھیڑ جو گونگی، کبھی بہری ہو جائے


رؤف رضا

No comments:

Post a Comment