Friday 7 June 2024

تقدیر کے ماروں کی سمجھا نہ زباں کوئی

عارفانہ کلام حمد نعت منقبت 


تقدیر کے ماروں کی سمجھا نہ زباں کوئی

جیسے میرے آقاؐ ہیں ایسا ہے کہاں کوئی

آقاﷺ نے قناعت کی تاریخ بنا دی ہے 

فاقوں میں نہیں دیکھا سلطانِ جہاں کوئی

قرآن نے بتلایا رتبہ یہ شہیدوں کا 

ہو ہی نہیں سکتا ہے بے نام و نشاں کوئی

معراج کے عنواں سے معراج  کے حامل کی

وہ منزلِ رفعت ہے پہنچا نہ جہاں کوئی

یہ بات اگر ہے تو بس جانِ عطا میں ہے 

دشمن کو بھی دیتا ہے دنیا میں اماں کوئی

وہ رحمتِ عالم ہیں دنیا میں بجز ان کے

انساں کا غمِ پنہاں سمجھا نہ یہاں کوئی

آقاﷺ کے غلاموں کا انداز نرالا ہے

دنیا میں نہیں ایسا بے وہم و گماں کوئی 

اللہ کی قدرت ہی اس بات پہ قادر ہے

صحرا سے نکالے تو یوں آبِ رواں کوئی 

سرکارؐ کی عظمت کا احساس ابھرتا ہے 

توصیفِ پیمبرؐ جب کرتا ہے بیاں کوئی

نزدیک ہمارے ہیں جتنا کہ شہِ کونین 

دلشاد نہیں اتنا قربِ رگِ جاں کوئی


دلشاد گورکھپوری

No comments:

Post a Comment