Saturday 15 October 2016

سلام اس پر کہ جس نے بیکسوں کی دستگیری کی

عارفانہ کلام حمد نعت منقبت سلام
سلام بر رحمۃ اللعالمینﷺ

سلام اس پر کہ جس نے بے کسوں کی دستگیری کی
سلام اس پر کہ جس نے بادشاہی میں فقیری کی
سلام اس پر کہ اسرارِ محبت جس نے سکھلائے
سلام اس پر کہ جس نے زخم کھا کر پھول برسائے
سلام اس پر کہ جس نے خوں کے پیاسوں کو قبائیں دیں
سلام اس پر کہ جس نے گالیاں سن کر دعائیں دیں
سلام اس پر کہ دشمن کو حیاتِ جاوِداں دے دی
سلام اس پر ابو سفیان کو جس نے اماں دے دی
سلام اس پر کہ جس کا ذکر ہے سارے صحائف میں
سلام اس پر ہُوا مجروح جو بازارِ طائف میں
سلام اس پر وطن کے لوگ جس کو تنگ کرتے تھے
سلام اس پر کہ گھر والے بھی جس سے جنگ کرتے تھے
سلام اس پر کہ جس کے گھر میں چاندی تھی نہ سونا تھا
سلام اس پر کہ ٹُوٹا بوریا جس کا بچھونا تھا
سلام اس پر جو سچائی کی خاطر دکھ اٹھاتا تھا
سلام اس پر جو بھوکا رہ کے اوروں کو کھلاتا تھا
سلام اس پر جو امت کے لئے راتوں کو روتا تھا
سلام اس پر جو فرشِ خاک پر جاڑے میں سوتا تھا
سلام اس پر جو دنیا کے لئے رحمت ہی رحمت ہے
سلام اس پر جو سچائی کی خاطر دکھ اٹھاتا تھا
سلام اس پر جو بھوکا رہ کے اوروں کو کھلاتا تھا
سلام اس پر کہ جس کی سادگی درسِ بصیرت ہے
سلام اس پر کہ جس کی ذات فخرِ آدمیت ہے
سلام اس پر کہ جس نے فضل کے موتی بکھیرے ہیں
"سلام اس پر بُروں کو جس نے فرمایا کہ "میرے ہیں
سلام اس پر کہ جس نے جھولیاں بھر دیں فقیروں کی
سلام اس پر کہ مشکیں کھول دیں جس نے اسیروں کی
سلام اس پر کہ جس کی چاند تاروں نے گواہی دی
سلام اس پر کہ جس کی سنگ پاروں نے گواہی دی
سلام اس پر شکستیں جس نے دیں باطل کی فوجوں کو
سلام اس پر کہ جس کی سنگ پاروں نے گواہی دی
سلام اس پر کہ جس نے زندگی کا راز سمجھایا
سلام اس پر کہ جو خود بدر کے میدان میں آیا
سلام اس پر کہ جس کا نام لے کر اس کے شیدائی
الٹ دیتے ہیں تخت قیصریت، اوج دارائی
سلام اس پر کہ جس کے نام لیوا ہر زمانے میں
بڑھا دیتے ہیں ٹکڑا، سرفروشی کے فسانے میں
سلام اس ذات پر، جس کے پریشاں حال دیوانے
سنا سکتے ہیں اب بھی خالد و حیدر کے افسانے
سلام اس پر بھلا سکتے نہیں جس کا کبھی احساں
سلام اس پر مسلمانوں کو دی تلوار اور قرآں
درود اس پر کہ جس کی بزم میں قسمت نہیں سوتی
درود اس پر کہ جس کے ذکر سے سیری نہیں ہوتی
درود اس پر کہ جس کے تذکرے ہیں پاک بازوں میں
درود اس پر کہ جس کا نام لیتے ہیں نمازوں میں
درود اس پر، جسے شمع شبستان ازل کہئے
درود اس ذات پر، فخرِ بنی آدمؑ جسے کہئے
درود اس پر جسے شمعِ شبستانِ ازل کہئے
درود اس پر ابد کی بزم کا جس کو کنول کہئے
درود اس پر بہارِ گلشنِ عالم جسے کہئے
درود اس پر فخرِ بنی آدمؑ جسے کہئے
رسولِ مجتبیٰؐ کہئے، محمدؐ مصطفیٰ کہئے
وہ جس کو ہادئ دَعُ مَا کَدِرُ خُذُمَا صَفَا کہئے
درود اس پر کہ جو ماہرؔ کی امیدوں کا ملجا ہے
درود اس پر کہ جس کا دونوں عالم میں سہارا ہے
صلی اللہ علیہ وسلم

ماہر القادری

No comments:

Post a Comment