روش میں گردش سیارگاں سے اچھی ہے
زمیں کہیں کی بھی ہو آسماں سے اچھی ہے
جو حرفِ حق کی حمایت میں ہو وہ گمنامی
ہزار وضع کے نام و نشاں سے اچھی ہے
عجب نہیں کل اسی کی زبان کھینچی جائے
بس ایک خوف کہیں دل یہ بات مان نہ جائے
یہ خاکِ غیر ہمیں آشیاں سے اچھی ہے
ہم ایسے گل زدگاں کو بہارِ یک ساعت
نگار خانۂ عہدِ خزاں سے اچھی ہے
افتخار عارف
No comments:
Post a Comment