Tuesday 27 December 2016

روش میں گردش سیارگاں سے اچھی ہے

روش میں گردش سیارگاں سے اچھی ہے
زمیں کہیں کی بھی ہو آسماں سے اچھی ہے
جو حرفِ حق کی حمایت میں ہو وہ گمنامی
ہزار وضع کے نام و نشاں سے اچھی ہے
عجب نہیں کل اسی کی زبان کھینچی جائے
جو کہہ رہا ہے خموشی زباں سے اچھی ہے
بس ایک خوف کہیں دل یہ بات مان نہ جائے
یہ خاکِ غیر ہمیں آشیاں سے اچھی ہے
ہم ایسے گل زدگاں کو بہارِ یک ساعت
نگار خانۂ عہدِ خزاں سے اچھی ہے

افتخار عارف

No comments:

Post a Comment