Saturday, 17 October 2020

بھنور آنے کو ہے اے اہل کشتی ناخدا چن لیں

 بھنور آنے کو ہے اے اہلِ کشتی ناخدا چن لیں

چٹانوں سے جو ٹکرائے وہ ساحل آشنا چن لیں

زمانہ کہہ رہا ہے میں نئی کروٹ بدلتا ہوں

انوکھی منزلیں ہیں کچھ نرالے رہنما چن لیں

اگر شمس و قمر کی روشنی پر کچھ اجارہ ہے

کسی بے درد ماتھے سے کوئی تارِ ضیا چن لیں

یقیناً اب عوامی عدل کی زنجیر چھنگے گی

یہ بہتر ہے کہ مجرم خود ہی جرموں کی سزا چن لیں

اسیری میں کریں حسنِ گلستاں کی نگہانی

قفس میں بیٹھ کر طائر ذرا رنگِ فضا چن لیں

بگولے نکہتِ گل کے نمائندے کہاں ساغر

سنیں جو بات پھولوں کی وہ ہمرازِ صبا چن لیں


ساغر صدیقی

No comments:

Post a Comment