Thursday 21 January 2021

یہ رات آخری لوری سنانے والی ہے

 یہ رات آخری لوری سنانے والی ہے

میں تھک چکا ہوں مجھے نیند آنے والی ہے

ہنسی مذاق کی باتیں یہیں پہ ختم ہوئیں

اب اس کے بعد کہانی رلانے والی ہے

اکیلا میں ہی نہیں جا رہا ہوں بستی سے

یہ روشنی بھی مِرے ساتھ جانے والی ہے

جو نقش ہم نے بنائے تھے صرف وہ ہی نہیں

ہوائے دشت ہمیں بھی مٹانے والی ہے

ابھی تو کوئی بھی نام و نشاں نہیں اس کا

ہمیں جو موج کنارے لگانے والی ہے

ہر ایک شخص کا یہ حال ہے کہ جیسے یہاں

زمین آخری چکر لگانے والی ہے🌍


اظہر عباس

No comments:

Post a Comment