مِرے سوا جسے سب کچھ دکھائی دیتا ہے
سنا ہے آج وہ مجھ کو دُہائی دیتا ہے
وہ بات تک نہ کرے مجھ سے غم نہیں مجھ کو
وہ دُشمنوں کو مگر کیوں رسائی دیتا ہے
میں روز کھڑکی سے سنتا ہوں اس کی آوازیں
نجانے روز وہ کس کو صفائی دیتا ہے
جسے قریب دے دِکھتا نہیں مِرا چہرہ
سنا ہے دور تک اس کو دکھائی دیتا ہے
وہی مروڑ کے رکھ دے گا ایک دن واصل
تُو جس کے ہاتھ میں اپنی کلائی دیتا ہے
مبشر واصل
No comments:
Post a Comment