Saturday, 6 November 2021

دور بیٹھے ہیں کیوں پاس تو آئیے

 دور بیٹھے ہیں کیوں پاس تو آئیے

وقت رکتا نہیں یوں نہ شرمائیے

زینۂ عشق بھی، زینتِ بیت بھی

دل میں رکھیے قدم دل میں بس جائیے

چار سُو ہے گھٹا ہے قیامت بپا

زُلف بہر کرم یوں نہ بکھرائیے

چاند تو ہے حسیں آپ سا تو نہیں

بات سچ ہے یہی مان بھی جائیے

میں ہوں بسمل نظر آپ کو ہے خبر

مر نہ جاؤں کہیں اب نہ تڑپائیے

آپ ہی کا تو نقشِ قدم چاند ہے

چاندنی بن کے آنگن میں چھا جائیے


اظہر شمس

No comments:

Post a Comment