Monday 25 April 2022

من کی مے ہو تو پیالے نہیں دیکھے جاتے

من کی مے ہو تو پیالے نہیں دیکھے جاتے 

عشق ہو جائے تو چہرے نہیں دیکھے جاتے

میں بگڑتے ہوئے بچوں کو بھی کب ڈانٹتا ہوں 

مجھ سے روتے ہوئے بچے نہیں دیکھے جاتے

حملہ آور کو میں اب خود ہی ریاست دے دوں 

اپنے لوگوں پہ یہ حملے نہیں دیکھے جاتے 

تیرنا آتا ہے تو چھوڑ مجھے تُو تو نکل 

موقع ایسا ہو تو وعدے نہیں دیکھے جاتے 

اس کی خاموشی اندھیرے کا سبب بنتی ہے 

مجھ سے اب اور اندھیرے نہیں دیکھے جاتے 

اپنے کشمیری لبوں سے تُو گرا شرم کے بند 

ڈوبنے وقت کنارے نہیں دیکھے جاتے 

میں کوئی ہاتھ بھی تھاموں تو یہ دل تھمتا ہے   

مجھ سے قسمت کے ستارے نہیں دیکھے جاتے


وقار خان 

No comments:

Post a Comment