Saturday 23 April 2022

اب اسے چھوڑ کے جانا بھی نہیں چاہتے ہم

 اب اسے چھوڑ کے جانا بھی نہیں چاہتے ہم 

اور، گھر اتنا پرانا بھی نہیں چاہتے ہم 

سر بھی محفوظ اسی میں ہے ہمارا لیکن 

کیا کریں سر کو جھکانا بھی نہیں چاہتے ہم 

اپنی غیرت کے لیے فاقہ کشی بھی منظور 

تیری شرطوں پہ خزانہ بھی نہیں چاہتے ہم 

ہاتھ اور پاؤں کسی کے ہوں کسی کا سر ہو 

اس طرح قد کو بڑھانا بھی نہیں چاہتے ہم 

آنکھیں جب دی ہیں نظارے بھی عطا کر یارب 

ایک کمرے میں زمانہ بھی نہیں چاہتے ہم


حسیب سوز

No comments:

Post a Comment