Friday, 1 April 2022

کوئی ادا جو کہیں اپنے پن سی پاتا ہوں

 کوئی ادا جو کہیں اپنے پن سی پاتا ہوں

دیار غیر میں ٹھنڈک وطن سی پاتا ہوں

میں جب بھی تجزیہ کرتا ہوں تیرا اے دنیا

اس آئینے میں تجھے بد چلن سی پاتا ہوں

خدا کرے کہ مِرے دوست خیریت سے ہوں

عجیب طرح کی دل میں چبھن سی پاتا ہوں

بدلنے والا ہے شاید مزاج موسم کا

جبین وقت کو میں پُر شکن سی پاتا ہوں

سکون ملتا ہے یاروں سے معذرت کر کے

تعلقات میں جب بھی گھٹن سی پاتا ہوں

خدا ہی رکھے مِرے کارواں کی خیر اب تو

کہ راہ بر میں ادا راہزن سی پاتا ہوں

میں دشمنوں میں نہیں دوستوں میں ہوں ماجد

یہاں تو اور زیادہ گھٹن سی پاتا ہوں


ماجد دیوبندی

No comments:

Post a Comment