Saturday, 23 April 2022

جی کا جنجال ہے عشق

 جی کا جنجال ہے عشق میاں قصہ یہ تمام کرو والی

بڑی رات گئی اب سو جاؤ کچھ دیر آرام کرو والی

سب جاگنے والے راتوں کے شب زندہ دار نہیں ہوتے

تم اپنے ساتھ میں اوروں کی کیوں نیند حرام کرو والی

سب بچھڑے ساتھی مل جائیں مرجھائیں چہرے کھل جائیں

سب چاک دلوں کے سل جائیں کوئی ایسا کام کرو والی

کیوں گھبرائے گھبرائے ہو کیوں اکتائے اکتائے ہو

اک مدت کے بعد آئے ہو کچھ دن تو قیام کرو والی

ہم دارا ہیں نہ سکندر ہیں درویش ہیں مست قلندر ہیں

چاہو تو ہمارے ساتھ بسر تم بھی اک شام کرو والی

جب بھول گئے تم یاروں کو اپنے پیاروں دل داروں کو

پھر شہر کے منصب داروں کو جھک کے سلام کرو والی

تم ناحق بھیس بدلتے ہو ہم کو یونہی اچھے لگتے ہو

کیوں قشقہ کھینچو دیر میں بیٹھو ترک اسلام کرو والی


والی آسی

No comments:

Post a Comment