Saturday 11 June 2022

پیش خیمہ یہ کسی اور مصیبت کا نہیں

 پیش خیمہ یہ کسی اور مصیبت کا نہیں

دکھ ہے کچھ اور مِری جان مسافت کا نہیں

ہم مضافات سے آئے ہوئے لوگوں کا میاں

مسئلہ رزق کا ہوتا ہے، محبت کا نہیں

جسم کی جیت کوئی جیت نہیں میرے لیے

یہ وہ سامان ہے جو میری ضرورت کا نہیں

پیش قدمی میں عجب دل کو لگا ہے دھڑکا

جبکہ امکان بھی لشکر میں بغاوت کا نہیں

تھوڑی کوشش سے ہی آ جاتی ہے اب نیند مجھے

اس کا مطلب ہے کہ وہ میری طبیعت کا نہیں

وہ علاقہ تو میں اک روز میں حاصل کرلوں

جنگ میں خدشہ اگر اس کی ہلاکت کا نہیں

سب نے کردار نبھایا ہے کسی عجلت میں

مسئلہ صرف کہانی کی طوالت کا نہیں

یہ تو خود چل کے نشانے پہ لگے ہیں تیرے

دخل اس میں تو کوئی تیری مہارت کا نہیں

روز دریا میں جو اک پھول بہا دیتا ہوں

یہ کسی دکھ کا اشارہ ہے عقیدت کا نہیں

ہم ہیں ہارے ہوئے لشکر کے سپاہی ساحر

فائدہ ہم کو کسی کی بھی حمایت کا نہیں


جہانزیب ساحر

No comments:

Post a Comment