جب یار نے رختِ سفر باندھا کب ضبط کا یارا اس دن تھا
ہر درد نے دل کو سہلایا، کیا حال ہمارا اس دن تھا
جب خواب ہوئیں اس کی آنکھیں جب دھند ہوا اس کا چہرہ
ہر اشک ہمارا اس شب تھا، ہر زخم انگارا اس دن تھا
سب یاروں کے ہوتے سوتے ہم کس سے گلے مل کر روتے
جب تجھ سے ذرا غافل ٹھہرے ہر یاد نے دل پر دستک دی
جب لب پہ تمہارا نام نہ تھا، ہر دکھ نے پکارا اس دن تھا
اک تم ہی فرازؔ نہ تھے تنہا، اب کے تو بلاوا جب آیا
اک بھیڑ لگی تھی مقتل میں، ہر درد کا مارا اس دن تھا
احمد فراز
No comments:
Post a Comment