طالبِ منصب و جاہ بھی ہو سکتا ہوں میں
کبھی کبھی گمراہ بھی ہو سکتا ہوں میں
کر سکتا ہوں حملہ اپنے لشکر پر
دشمن کے ہمراہ بھی ہو سکتا ہوں میں
دے سکتا ہوں اصل بیان کٹہرے میں
مجھ سے گریز نہ کر اے بھاگنے والے شخص
تیری جائے پناہ بھی ہو سکتا ہوں میں
یہ بھیدوں سے بھری ہوئی دنیا شہزادؔ
کیا اس سے آگاہ بھی ہو سکتا ہوں میں
قمر رضا شہزاد
No comments:
Post a Comment