Saturday, 1 October 2016

ہم وفادار ہیں اور اس سے زیادہ کیا ہوں

ہم وفادار ہیں اور اس سے زیادہ کیا ہوں
بس تِرے یار ہیں اور اس سے زیادہ کیا ہوں
میں اکیلا ہوں، مِری جان کے دشمن افلاک
ایک، دو، چار، ہیں اور اس سے زیادہ کیا ہوں
ایک ہی سچ نے ہمیں ایسا کیا سر افراز
بر سرِ دار ہیں اور اس سے زیادہ کیا ہوں
نام سنتے ہی مِرا آگ بگولا ہو جائیں
مجھ سے بیزار ہیں اور اس سے زیادہ کیا ہوں
عمر بھر بات پہ قائم رہے فرتاشؔ کہ ہم
اہلِ کردار ہیں اور اس سے زیادہ کیا ہوں

فرتاش سید

No comments:

Post a Comment