شکستِ زندگی ویسے بھی موت ہی ہے نا
تو سچ بتا یہ ملاقات آخری ہے نا
کہا نہیں تھا مِرا جسم اور بھر یا رب
سو اب یہ خاک تِرے پاس بچ گئی ہے نا
میں خود بھی یار تجھے بھولنے کے حق میں ہوں
یہ کورچشم اجالوں سے عشق کرتے ہیں
جو گھر جلا کے بھی کہتے ہیں روشنی ہے نا
تُو میرے حال سے انجان کب ہے اے دنیا
جو بات کہہ نہیں پایا سمجھ رہی ہے نا
میں جان بوجھ کے آیا تھا تیغ اور تِرے بیچ
میاں! نبھانی تو پڑتی ہے، دوستی ہے نا
افضل خان
No comments:
Post a Comment