Tuesday, 20 October 2020

اس دنیا میں اپنا کیا ہے

 اس دنیا میں اپنا کیا ہے

کہنے کو سب کچھ اپنا ہے

یوں تو شبنم بھی دریا ہے

یوں تو دریا بھی پیاسا ہے

یوں تو ہر ہیرا بھی کنکر

یوں تو مٹی بھی سونا ہے

منہ دیکھے کی باتیں ہیں سب

کس نے کس کو یاد کیا ہے

تیرے ساتھ گئی وہ رونق

اب اس شہر میں کیا رکھا ہے

بات نہ کر صورت تو دکھادے

تیرا اس میں کیا جاتا ہے

دھیان کے آتش دان میں ناصر

بجھے دنوں کا ڈھیر پڑا ہے


ناصر کاظمی

No comments:

Post a Comment