Tuesday, 20 October 2020

وہ چپ چاپ آنسو بہانے کی راتیں

 وہ چپ چاپ آنسو بہانے کی راتیں

وہ اک شخص کے یاد آنے کی راتیں

شبِ مہ کی وہ ٹھنڈی آنچیں وہ شبنم

تِرے حسن کے رسمسانے کی راتیں

جوانی کی دوشیزگی کا تبسم

گلزار کے وہ کھلانے کی راتیں

پھواریں سی نغموں کی پڑتی ہوں جیسے

کچھ اس لب کے سننے سنانے کی راتیں

مجھے یاد ہے تیری ہر صبحِ رخصت

مجھے یاد ہیں تیرے آنے کی راتیں

پُر اسرار سی میری عرض تمنا

وہ کچھ زیر لب مسکرانے کی راتیں

سرِ شام سے رتجگا کے وہ ساماں

وہ پچھلے پہر نیند آنے کی راتیں

سرِ شام سے تا سحر قرب جاناں

نہ جانے وہ تھیں کس زمانے کی راتیں

سرِ مے کدہ تشنگی کی وہ قسمیں

وہ ساقی سے باتیں بنانے کی راتیں

ہم آغوشیاں شاہد مہرباں کی

زمانے کے غم بھول جانے کی راتیں

فراق اپنی قسمت میں شاید نہیں تھے

ٹھکانے کے دن یا ٹھکانے کی راتیں


فراق گورکھپوری

No comments:

Post a Comment