Monday 19 October 2020

خواب کی طرح سے یاد ہے

 خواب کی طرح سے یاد ہے


خواب کی طرح سے ہے یاد کہ تم آئے تھے

جس طرح دامن مشرق میں سحر ہوتی ہے

ذرے ذرے کو تجلی کی خبر ہوتی ہے

اور جب نور کا سیلاب گزر جاتا ہے

رات بھر ایک اندھیرے میں بسر ہوتی ہے

کچھ اسی طرح سے ہے یاد کہ تم آئے تھے

جیسے گلشن میں دبے پاؤں بہار آتی ہے

پتی پتی کے لیے لے کے نکھار آتی ہے

اور پھر وقت وہ آتا ہے کہ ہر موج صبا

اپنے دامن میں لیے گرد و غبار آتی ہے

کچھ اسی طرح سے ہے یاد کہ تم آئے تھے

جس طرح محو سفر ہو کوئی ویرانے میں

اور رستے میں کہیں کوئی خیاباں آ جائے

چند لمحوں میں خیاباں کے گزر جانے پر

سامنے پھر وہی دنیائے بیاباں آ جائے

کچھ اسی طرح سے ہے یاد کہ تم آئے تھے


جگن ناتھ آزاد

No comments:

Post a Comment