Tuesday, 23 February 2021

آئینے کا ساتھ پیارا تھا کبھی

 آئینے کا ساتھ پیارا تھا کبھی

ایک چہرے پر گزارا تھا کبھی

آج سب کہتے ہیں جس کو ناخدا

ہم نے اس کو پار اُتارا تھا کبھی

یہ مِرے گھر کی فضا کو کیا ہوا

کب یہاں میرا تمہارا تھا کبھی؟

کیسے ٹکڑوں میں اسے کر لوں قبول

جو مِرا سارے کا سارا تھا کبھی

آج کتنے غم ہیں رونے کے لیے

اک تِرے دکھ کا سہارا تھا کبھی

عشق کے قصے نہ چھیڑو دوستو

میں اسی میداں میں ہارا تھا کبھی

کون کہہ سکتا ہے اس کو دیکھ کر

یہ وہی ہے جو ہمارا تھا کبھی


شارق کیفی

No comments:

Post a Comment