اپنی جنگ ہی لڑتی ہے
لاکھ کہو وہ باغی ہے
باپ کے زندہ رہنے تک
ہر بیٹی شہزادی ہے
راحت جس کو کہتے ہیں
ماں کی گود میں ہوتی ہے
اب سمجھیں گے دُکھ میرا
اب ان کی بھی بیٹی ہے
تیز ہوا کی جانے بلا
پیڑ پہ جو بھی گزرتی ہے
تم ہو فلک کب سمجھو گے
دھرتی کیا کچھ سہتی ہے
ایک ہی شخص کو چاہو سدا
یہ کیسی مجبوری ہے
بلقیس خان
No comments:
Post a Comment