Tuesday, 23 February 2021

بیگانہ ملے ہے جب ملے ہیں

بے گانہ ملے ہے جب مِلے ہیں

یاروں سے ہمیں بہت گِلے ہیں

یاد آئے ہیں دوستوں کے میلے

جب پُھول چمن چمن کِھلے ہیں

شاکی ہوں میں جن کی بے رُخی کا

اکثر وہی بے مطلب مِلے ہیں

یہ داغ یہ زخم بے کسی کے

شاید تِری چاہ کے صِلے ہیں

اس طرح چُھٹی کہ پھر نہ آئی

ہم کو تِری یاد سے گِلے ہیں

گُزرے ہیں نظر بچا کے شفقت

وہ راہ میں جب کبھی مِلے ہیں


شفقت کاظمی

No comments:

Post a Comment