Thursday, 25 February 2021

فوجیوں کے سر تو دشمن کے سپاہی لے گئے

 فوجیوں کے سر تو دشمن کے سپاہی لے گئے

ہاتھ جو قیمت لگی ظل الٰہی لے گئے

جرم میرا صرف اتنا تھا کہ میں مجرم نہ تھا

قید تک مجھ کو ثبوت بے گناہی لے گئے

اب وہی دنیا میں ٹھہرے امن عالم کے امیں

جو اماں کی جا تک اسباب تباہی لے گئے

شکوۂ جلوہ نمائی صرف ان کے لب پہ ہے

جو تری محفل میں اپنی کم نگاہی لے گئے

تم حرم سے لے گئے شب کی سیاہی اور ہم

میکدے سے بھی ضیائے صبح گاہی لے گئے

میں ادھر اخلاق کی تقسیم میں مصروف تھا

لوگ ادھر میری ادائے کج کلاہی لے گئے


اخلاق بندوی

No comments:

Post a Comment