Sunday 24 October 2021

اے رسم بغاوت کے گرفتار سپاہی

 اے رسمِ بغاوت کے گرفتار سپاہی

لکھی تھی تِرے بخت میں یہ ہار سپاہی

اس تاج کے اور تخت کے دشمن ہیں ہزاروں

معمور حفاظت پہ ہیں دو چار سپاہی

اک طشت میں رکھی ہوئی فرمانروائی

اک طشت میں ہیں درہم و دینار سپاہی

ملکہ ہوں محل کی میں، مِرا حکم محبت

اوقات کہاں تیری کہ انکار سپاہی

کچھ وقت کی قربت کیلئے لوٹ رہا ہے

تنخواہ میں چھٹی کا طلبگار سپاہی

زندان کی دیوار پہ لکھے رہے نوحے

زنجیر پٹختا رہا بیمار سپاہی

خط چوم کے آنکھوں سے لگاتے ہوئے کومل

رویا تھا بہت ٹوٹ کے ہر بار سپاہی


کومل جوئیہ

No comments:

Post a Comment