Saturday, 27 November 2021

کتنی حسین لگتی ہے چہروں کی یہ کتاب

 کتنی حسین لگتی ہے چہروں کی یہ کتاب

سطروں کے بیچ دیکھیۓ پھیلا ہوا عذاب

چیخوں کا کرب نغموں کے شعلے ورق ورق

احساس بن رہا ہے جواں درد کی کتاب

میزانِ دل میں تولیے پھولوں سے ہر اُمید

لمحوں میں گُھل رہا ہے تمناؤں کا شباب

چہروں پہ آج کتنے نقابوں کا بوجھ ہے

زخمی ہے آئینوں کے سمندر میں ہر حجاب

یہ زندگی ہے سایوں کا بکھرا ہوا کفن

دشتِ سفر ہے خواب کا پھیلا ہوا سراب


یوسف اعظمی

No comments:

Post a Comment