Saturday, 6 November 2021

ملے ہیں نقش پا ان کے جہاں تک

ملے ہیں نقش پا ان کے جہاں تک

اجالا ہی اجالا ہے وہاں تک

دھندلکے ہی دھندلکے دور تک ہیں

وہ عالم ہے زمیں سے آسماں تک

بڑھیں گے ہاتھ جب بھی ظلمتوں کے

نہ اٹھے گا چراغوں سے دھواں تک

حقیقت جانتی ہے جس کو دنیا

خیال و خواب ہے دنیا وہاں تک

ملے گی کیا کسی رہرو کو منزل

بھٹکتا ہے امیر کارواں تک

یہ کن راہوں سے گزرے ساحرہ ہم

نہیں تھا سایۂ ابرِ رواں تک


ساحرہ بیگم

بیگم ساحرہ قزلباش

No comments:

Post a Comment