Saturday, 6 November 2021

اب کے حصار ذات سے باہر نکل کے دیکھ

 اب کے حصار ذات سے باہر نکل کے دیکھ

شہر گلاب میں کبھی کانٹوں پہ چل کے دیکھ

جو بھی ہے جیسا اس کو اسی طرز سے پرکھ

اس کو بدل کے دیکھ نہ خود کو بدل کے دیکھ

اوروں کی آگ کیا تجھے کندن بنائے گی

اپنی بھی آگ میں کبھی چپ چاپ جل کے دیکھ

جو تیرے راستے میں ہیں پتھر پڑے ہوئے

گر کے تو ان پہ دیکھ لیا اب سنبھل کے دیکھ

چہرہ ہمیشہ کیوں پسِ غازہ چھپا رہے

اس پہ تو اپنے خون کا بھی رنگ مل کے دیکھ


عابدہ کرامت

No comments:

Post a Comment