Friday, 5 November 2021

آغاز سے انجام سفر دیکھ رہا ہوں

 آغاز سے انجامِ سفر دیکھ رہا ہوں

دیکھا نہیں جاتا ہے مگر دیکھ رہا ہوں

تیراک لگاتار یہاں ڈوب رہے ہیں

چپ چاپ میں دریا کا ہنر دیکھ رہا ہوں

اس خواب کی تعبیر کوئی مجھ کو بتا دے

منزل سے بھی آگے کا سفر دیکھ رہا ہوں

اس شخص کے ہونٹوں پہ مِرا ذکر بہت ہے

میں اپنی دعاؤں کا اثر دیکھ رہا ہوں

جو تجھ کو بہت دور کبھی لے گئی مجھ سے

میں کب سے وہی راہگزر دیکھ رہا ہوں

اک عمر سے قائم ہے یہ راتوں کی حکومت

اک عمر سے میں خوابِ سحر دیکھ رہا ہوں


بال موہن پانڈے

No comments:

Post a Comment