Thursday 27 January 2022

کٹ گئیں ساری پتنگیں ڈور سے

 کٹ گئیں ساری پتنگیں ڈور سے

چلتی ہیں کیسے ہوائیں زور سے

بے وفا سارے پرندے ہو گئے

دوستی اپنی بھی تھی اک مور سے

چند جذبے جنگ میں مشغول تھے

رات بھر میں سو نہ پایا شور سے

آخرش سورج اڑا کے لے گئے

بھیک کب تک مانگتے ہم بھور سے

اک نہ اک دن سرد جھونکے آئیں گے

رابطہ رکھیۓ گھٹا گھنگھور سے

قبر پہ آنسو بہا کے آئے ہیں

باغ میں ملنے گئے تھے مور سے

میں یہ سمجھا تھا قیامت آ گئی

آدمی چیخا تھا اتنی زور سے


اسلم حبیب

No comments:

Post a Comment