Wednesday 26 January 2022

شہر سے کوئی مضافات میں آیا ہوا تھا

 شہر سے کوئی مضافات میں آیا ہوا تھا

ایک باشندہ مِری گھات میں آیا ہوا تھا

یوں ہی کاٹے نہیں دشمن نے مِرے دونوں ہاتھ

اس سے زر بڑھ کے مِرے ہاتھ میں آیا ہوا تھا

اب جہاں خشک زمینیں ہیں، بدن ہیں بنجر

یہ علاقہ، کبھی برسات میں آیا ہوا تھا

آخری ریل تھی اور تجھ سے اچانک تھا ملاپ

میں عجب صورتِ حالات میں آیا ہوا تھا

اس طرح بانٹ دیا تُو نے مجھے حصوں میں

جس طرح میں تجھے خیرات میں آیا ہوا تھا

میری پہچان بنے پیڑ، پرندے اور پھول

سارا دیہات مِری ذات میں آیا ہوا تھا


راشد امین

دوسری ماچس

No comments:

Post a Comment