Thursday 27 January 2022

اک پن چکی کا منظر ہے

 اک پن چکی کا منظر ہے

اک کچا کمرہ بوسیدہ

اک ٹاٹ کے پردے کے پیچھے

دیمک سے لدا اک دروازہ

کمرے کے اندر جالے ہیں

چند کرنیں ہیں شرمیلی سی

کچھ گرد فضا میں رقصاں ہے

اور ایک ترازو کونے میں

پانی کے روپ میں لمحے ہیں

اور لمحوں کی زد میں آ کر

گردش میں بھاری سل بھی ہے

دانہ دانہ پستی گندم

چٹکی چٹکی رستا آٹا

اک پن چکی کا منظر ہے

اور عابی اس کے اندر ہے


عابی مکھنوی

No comments:

Post a Comment