Monday 13 June 2022

عذاب جتنے ہیں سارے ہماری خاطر ہیں

 عذاب جتنے ہیں سارے ہماری خاطر ہیں

تمہارے پاس تو مال و متاع وافر ہیں

وہ جن کے پاؤں میں چل چل کے پڑ گئے چھالے

وہ راہِ عشق نہیں بھوک کے مسافر ہیں

یہ شہ کے ساتھ مصاحب بنے جو پھرتے ہیں

یہ کہہ رہے ہیں کہ سب لوگ تیری خاطر ہیں

لہو نچوڑ کے گھر ہم کو بھیجنے والو

ہمارے جسم کچلنے کو اب بھی حاضر ہیں

ندیم!! آؤ، چلیں ہم بھی کوچۂ قاتل

کہ راہِ شوق میں ہم سے بہت مسافر ہیں


عبداللہ ندیم

No comments:

Post a Comment