Thursday 16 June 2022

آج ہم روٹھیں تو کیا آپ منائیں گے ہمیں

 آج ہم

آج ہم روٹھیں

تو کیا آپ منائیں گے ہمیں

آج ہم روئیں

تو کیا آپ ہنسائیں گے ہمیں

اب جو ہم پھر سے اجڑ جائیں

تو کیا آپ کریں گے آباد

آج اگر پھر سے ہمیں چپ لگ جائے

آج اگر پھر سے ہمارے دل میں

جاگ اٹھے کئی صدیوں کی تھکن

آج اگر روح میں ویرانی اتر آئے

تو کیا ڈالیں گے بنیاد کسی بستی کی

آج اگر کوئی اداسی کوئی دکھ

کوئی پشیمانی، کوئی موت، کوئی غم 

ہمیں لینے آ جائے

ہم بھی کیا بکھرے ہوئے ہیں

کہ نہ جانے کیا کیا

آپ سے بولے چلے جاتے ہیں

آپ سے پوچھے چلے جاتے ہیں

آج ہم پوچھیں

تو کیا آپ بتائیں گے ہمیں


فرحت عباس شاہ

No comments:

Post a Comment