Monday, 19 June 2023

اس زلف کے سودے کا خلل جائے تو اچھا

 اس زلف کے سودے کا خلل جائے تو اچھا

اس پیچ سے دل اپنا نکل جائے تو اچھا

شطرنج میں جی ان کا بہل جائے تو اچھا

اے مہر یہ چال اچھی ہے چل جائے تو اچھا

اس زیست سے اب موت بدل جائے تو اچھا

بے چین ہے دل جان نکل جائے تو اچھا

محروم ہوں اس دور میں ساقی فقط اک میں

اے کاش خم بادہ ابل جائے تو اچھا

خم ٹھونک کے کرتا ہے یہ اب بیچ بلا کے

اس طرح کے طرار کا بل جائے تو اچھا

اس عشق میں پھر جان کے پڑ جائیں گے لالے

اب بھی دل بے تاب سنبھل جائے تو اچھا

چھو جائے جو بندے کی سوا جسم سے تیرے

ﷲ کرے ہاتھ وہ گل جائے تو اچھا

کیا عشق سا ہے عشق محبت سی محبت

بدلوں گا میں اس دل کو بدل جائے تو اچھا

ممکن ہی نہیں ہے کہ بچے جان سلامت

اس کوچہ میں مشتاق اجل جائے تو اچھا

بوسوں میں مزا قند مکرر کا ہو ساقی

اک دور دوبارہ کا بھی ڈھل جائے تو اچھا

اب ذوق کی مانند غم عشق جگر میں

کانٹا سا کھٹکتا ہے نکل جائے تو اچھا

رنگینی فکر اور میری روشنی طمع

کچھ لعل و گہر اور اگل جائے تو اچھا

احباب‌ بنارس کے لیے مہر کا تحفہ

ایک اور بھی ساتھ اس کے غزل جائے تو اچھا


حاتم علی مہر

No comments:

Post a Comment