Saturday, 11 November 2023

نفرتیں دل سے مٹاؤ تو کوئی بات بنے

 نفرتیں دل سے مٹاؤ تو کوئی بات بنے 

پیار کی شمعیں جلاؤ تو کوئی بات بنے 

آج انسان خدا خود کو سمجھ بیٹھا ہے 

اس کو انسان بناؤ تو کوئی بات بنے 

تیرگی بڑھنے لگی اپنی حدوں سے آگے 

مشعلیں دن میں جلاؤ تو کوئی بات بنے 

مےکدے میں نظر آتے ہیں سبھی جام بدست 

مجھ کو آنکھوں سے پلاؤ تو کوئی بات بنے 

دھرم کے نام پہ خوں کتنا بہاؤ گے میاں 

پیار کے جام لنڈھاؤ تو کوئی بات بنے 

مسئلے خون خرابے سے نپٹتے کب ہیں 

پیار سے ان کو مناؤ تو کوئی بات بنے 

ہو جو دنیا کے لیے امن و سکوں کا ضامن 

ایسا پیغام سناؤ تو کوئی بات بنے 

جن کے ہونٹوں سے ہنسی چھین لی دنیا نے اشوک

ان کو سینے سے لگاؤ تو کوئی بات بنے 


اشوک ساہنی

No comments:

Post a Comment