Thursday, 16 May 2024

فریب ذوق کو ہر رنگ میں عیاں دیکھا

فریب ذوق کو ہر رنگ میں عیاں دیکھا

جہاں جہاں تجھے ڈھونڈا وہاں وہاں دیکھا

وہی ہے دشت جنوں اور وہی ہے تنہائی

تِرے فریب کو اے گردِ کارواں دیکھا

ہے برق کو بھی کوئی لاگ نا مرادوں سے

گری تڑپ کے جہاں اس نے آشیاں دیکھا

جنوں نے حافظہ برباد کر دیا اپنا

کچھ اب تو یاد نہیں ہے کسے کہاں دیکھا

عجب یہ دل ہے جسے باوجود تنہائی

گھرا ہوا تِرے جلووں کے درمیاں دیکھا

وہیں وہیں ترے جلووں نے آگ بھڑکائی

جہاں جہاں کوئی بے نام و بے نشاں دیکھا

طلسم سوز محبت کی گرمیاں توبہ

کہ ہم نے اشک کے پانی میں بھی دھواں دیکھا

گلی میں ان کی قدم رکھ کے سخت حیراں ہوں

یہاں زمیں کو بھی ہم رنگ آسماں دیکھا

لگا دی جان کی بازی غم محبت نے

جب ان کے حسن کا سودا بہت گراں دیکھا

ہزار بار سنے ہم نے عشق کے نالے

مگر کسی نے جو دیکھا تو بے زباں دیکھا


شوکت تھانوی

No comments:

Post a Comment